8th Class English Notes (Unit-1) Federal FBISE and KPK Board
This is Unit #1 of the 8th class English book. It provides students with 8th Class English Notes of Unit-1 titled “The Justice of Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم).”
In this complete guide and key book, you get solved exercises of the 8th class English textbook (new edition) of Federal Board (FBISE) and all Khyber Pakhtunkhwa (KP) boards.
8th Class English Notes (Unit-1) Key Book [New Edition], KP
Unit #1 – The Justice of Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم)
In this unit, the students are expected to:
- listen to a dialogue, to ask and respond to questions of personal interest
- speak a dialogue
- read and comprehend ‘The Justice of Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم)’
- write summary (of a text) through given mind map
Read, and listen to the dialogue below carefully. Answer SLO based questions given at the end.
Nida: Asalam-o-Aliakum Sara! Are you interested in reading Islamic History?
Sara: Walaik-um-Asalam Nida! Yes, I have a passion for reading Islamic History.
Nida: Ok good, do you read it now-a-days?Sara: Yeah, I have got a book from my uncle?
Nida: Great! Do you want to visit the library for getting some books?
Sara: Of course, why not. We’ll find a lot of our interest there.
Nida: Really! I think we should then go tomorrow.
Sara: Yes, sure.
Exercise
A – Choose the most appropriate answer from the option given below.
1. What is Sara’s interest?
- A) Reading science fiction.
- B) Reading Islamic History.
- C) Playing sports. (Correct)
2. Where did Sara get her book from?
- A) Her teacher. (Correct)
- B) Her friend.
- C) Her uncle.
3. When do Nida and Sara plan to visit the library?
- A) Today.
- B) Next week. (Correct)
- C) Tomorrow.
4. What greeting do Nida and Sara exchange at the beginning of the dialogue?
- A) Good morning.
- B) Asalam-o-Aliakum. (Correct)
- C) Hello.
5. What is Sara’s response when Nida asks if she reads Islamic History nowadays?
- A) No, not really.
- B) Sometimes.
- C) Yeah, I have got a book from my uncle. (Correct)
B – Fill in the Blanks with Correct Option from the Above Dialogue.
- Nida: Asalam-o-Aliakum Sara! Are you interested in reading _______ History? (Correct: Islamic)
- Sara: Walaik-um-Asalam Nida! Yes, I have a _______ for reading Islamic History. (Correct: passion)
- Nida: Ok good, do you read it ________-a-days? (Correct: nowadays)
- Sara: Yeah, I have got a _______ from my uncle. (Correct: book)
C – Read the Above Dialogue Once Again and Mark if the Given Statement is True or False.
- Nida and Sara both share an interest in reading Islamic History. (True/False)
- Sara got her book from her cousin. (True/False)
- They plan to visit the library next month. (True/False)
- Nida suggests they go to the library tomorrow. (True/False)
- Sara expresses hesitation about visiting the library. (True/False)
Work in pairs and practice the dialogue above. After that, create a dialogue of your own in which two friends ask and respond to questions about the pros and cons of using the internet.
A Dialogue
Kashif: Asalam-o-Aliakum Zohaib! Do you think the internet is helpful or not?
Zohaib: Walaik-um-Asalam Kashif! I think it is both helpful and not helpful. What do you think?
Kashif: Yes, I agree. The internet has a lot of benefits, like giving us access to information quickly. But it also has some disadvantages. For example, if we spend too much time online, it can be bad for our health. What do you think are the main benefits?
Zohaib: Well, I think one big benefit is that we can find information on almost anything we want. It is like having a huge library at our fingertips. What do you think about the disadvantages?
Kashif: I think one of the main disadvantages is that sometimes the information online isn’t always accurate. Also, spending too much time online can make us less social and active. What do you do to balance the benefits and disadvantages of the internet?
Zohaib: To balance it out, I try to limit my screen time and make sure I’m spending time with friends and family offline too. How about you?
Kashif: Yes, I do the same. I try to use the internet for useful things like learning new skills, but I also make sure to take breaks and spend time doing other activities. It is all about finding a good balance, I guess.
Kashif: Thank you, Zohaib, for sharing wonderful thoughts. I believe we should go to sleep now. We also have a test tomorrow to prepare for.
Zohaib: Yes, it is always a good thing to hand out together with some useful topic to discuss on. And yes, you are right. As they say, “Early to bed is early to rise.” Have a good evening. Allah Hafiz!
Kashif: Thank you. See you tomorrow. Allah Hafiz!
Urdu Translation of the Lesson “The Justice of Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم)”
اللہ کے رسول (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم) کا انصاف
:قرآن میں، اللہ تعالیٰ مومنوں کو حکم دیتے ہیں
اے ایمان والو! اللہ کے لئے انصاف کیلئے قائم رہو، اگرچہ وہ (خود) تمہارے اپنے، تمہارے والدین یا قریبی رشتہ دار وں کے خلاف (ہی کیوں نہ) ہو۔ چاہے وہ امیر ہوں یا غریب، اللہ ان کے مفاد کی حفاظت کرنے کے لئے بہترین ہیں۔ تو اپنی خواہشات کو اتنا کھلا مت چھوڑ دو کہ وہ تمہیں انصاف (قائم کرنے) سے (بھٹکا کر) دور کر دیں۔ اگر تم (اللہ سے کی گئی) گواہی کو توڑو یا اس (گواہی) کو پورا کرنے سے انکار کر دو، تو یہ جان لو کہ(بے شک) اللہ یقینا (اسے) خوب جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔” (سورة النساء، ۴:۱۳۵)
حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے (اللہ تعالی کی طرف سے) نبوت کی (عظیم) ذمہ داری سونپے جانے سے پہلے بھی (ہمیشہ) اللہ کے احکامات کی پابندی کی۔ تربیت الٰہی کے نتیجے میں ان میں عدل و انصاف(کا وصف) آپ کی شخصیت کا جزو بن چکا تھا۔ بچپن ہی سے حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم زمانہ جاہلیت میں معاشروں کی اخلاقی پستی (اور زوال) سے باہر رہے۔ آپ نے اپنی جوانی میں ظلم اور ناانصافی کی مخالفت کی، اور آپ نے سماجی انصاف کے معاہدے’حلف الفضول’ میں شمولیت اختیار کی، (جو کہ) ایک انجمن (تنظیم تھی) ، جو قبل از اسلام مکہ میں منصفانہ تجارتی لین دین کے لیے بنائی گئی تھی۔ “حلف کا مطلب حلف ہے جبکہ ‘فضول’ کا مطلب ہے فضیلت والے لوگ۔
اسلام سے پہلے عربوں میں نظام ِعدل مضبوط بنیادوں پر قائم نہیں تھا ۔ (نہ ہی) وہاں (باقاعدہ طور پر) کوئی تحریری قانون تھا کہ جسے بنیاد بنا کر (حدود کو) لاگو کیا جاتا، اس لیے تنازعات کو حل کرنا ججوں کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا۔ تاہم،(اس حقیقت کے تناظر میں جج کا) فیصلہ مطلق نہیں ہوتا تھا، کیونکہ ممکنہ طور پر طاقتور شاید اپنے خلاف(آنے والے) فیصلوں کو نہ مانتا (اور یوں انصاف قائم ہی نہ ہو پاتا)۔ اسی وجہ سے کمزور کو (ہی) عام طور پر مجرم پایا جاتا تھا۔ حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے نظام ِعدل کی بنیاد کسی شخص کو اس کا حق دینے کے اصول پر رکھی۔ چاہے (معاشرے میں) اس کا مقام کچھ بھی ہو؛ غالب یا مظلوم۔
حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں زمین کے ایک ٹکڑے پر ایک جھونپڑی بنائی گئی جو دو بھائیوں کی ملکیت تھا۔ ورثاء نے جھونپڑی کی ملکیت پر (دعوی کرتے ہوئے) جھگڑا کیا۔ وہ مسئلہ حل کرنے کے لیے (یہ معاملہ لے کر) رسول (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم) کے پاس گئے۔ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کو اس معاملے (کا حل ڈھونڈنے) کی ذمہ داری سونپی۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحقیقات کے لیے جھونپڑی کے مقام پر تشریف لے گئے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے مختلف لوگوں کے بیانات قلمبند کیے، گواہوں سے شہادتیں لیں اور اپنا فیصلہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منظوری کے لیے پیش کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پیش کیئے گئے) فیصلہ کا بغور جازہ لیا اور اسے منظور کر لیا۔
حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم کردہ انصاف کے ادارے میں جج ثبوت کے مطابق فیصلہ کرتا ہے۔ اس طرح اس کے فیصلے سے غلط کو درست نہیں کیا جا سکتا۔ اس وجہ سے (اسلام میں) جھوٹی گواہی دینا اور بے بنیاد ثبوت پیش کرنا سختی سے منع ہے۔ کسی جج کو اپنے حق میں فیصلہ دلانے کے لیے دھوکہ دینے(اور حق پر مبنی فیصلہ دینے سے بہکا دینے) کو پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے “آگ کا ٹکڑا” (جہنم) کہا ہے (یعنی ایسا کرنے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔
قرآنِ مقدس مسلمانوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی انصاف برتنے کا معاملہ روا رکھیں۔
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، انصاف قائم کرنے والے بنو (اور خدا کی رضاء لیے گواہی دینے والے بنو)، کسی قوم کی دشمنی تمہیں ناانصافی پر نہ آمادہ کرے،انصاف پر قائم رہو، پس یہی نیکی کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ خبردار ہے اس (ہر عمل سے) جو تم کرتے ہو۔” (سورۃ المائدہ، 5:8)
ریاست مدینہ کے سربراہ کی حیثیت سے حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم تمام مقدمات کا فیصلہ عدل و انصاف اور شفافیت کے ساتھ میرٹ (حقوق) کی بنیاد پر کرتے تھے۔ ایک مرتبہ قریش کی ایک عورت چوری میں ملوث پائی گئی۔ کچھ لوگ اسے سزا سے بچانا چاہتے تھے تاکہ قریش کے خاندان کی عزت (خراب ہونے سے) بچائی جا سکے۔ وہ سارے معاملے کو (خاموشی سے) دبا دینا چاہتے تھے۔ انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت عزیز تھے، ان کے حق میں شفاعت کرنے کو کہا۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت ناراض ہوئے اور فرمایا کہ’ اس (بااثر افرادکی سفارش کرنے اور سزا سے بچانے) کی وجہ سے بنی اسرائیل برباد ہو گئے، انہوں نے غریبوں پر قانون نافذ کیا اور امیروں کو معاف کر دیا۔
ایک خطبہ کے دوران ایک انصاری نے قبیلہ بنو ثعلبہ کے کچھ آدمیوں کو دیکھ کر کھڑے ہو کر ان کی طرف اشارہ کیا اور کہا: یا رسول اللہ! ان کے آباؤ اجداد نے ہمارے ایک فرد کو قتل کیا۔ ہم آپ سے التجا کرتے ہیں کہ اس کے بدلے ان میں سے ایک کو پھانسی دی جائے۔
حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ “باپ کا بدلہ بیٹے سے نہیں لیا جا سکتا”۔
حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے بذادِ خود اپنی مثال سے ثابت کر دیا کہ ان سے بڑھ کر کوئی بھی انصاف کے لیے ثابت قدم نہیں ہو سکتا، خواہ وہ ان کے اپنے مفاد کے خلاف ہو یا ان لوگوں کے مفاد کے خلاف ہوجو آپ کے قرابت دار یا آپ کو عزیز تھے۔ آپ نے اپنے پاس لائے گئے ہر مقدمے کا فیصلہ،چاہے (مقدمہ لانے والا) دوست (ہوتا) یا دشمن، انصاف کے ساتھ، بغیر کسی خوف اور حمایت کے کیا۔ اتنی شان (اور عظمت ) کی حامل شخصیت زمان و مکان کی رکاوٹوں سے بالا ہو جاتی ہے۔ ہر زمانے کے لوگ حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی (مبارک) زندگی سے (اپنے لیئے) زندگی کے مختلف شعبوں میں کسی نہ کسی حد تک (ضرور) رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔
قرآن پاک نے حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے اس پہلو کا واضح طور پر ان الفاظ میں ذکرکیا ہے:
“یقیناً تمہارے لیے اللہ کے رسول (کی ذات اور سنتوں) میں(رہنمائی حاصل کرنے کے لیئے) بہترین نمونہ ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہے اور(اس کے لیئے بھی کہ جو) کثرت سے اللہ کو یاد کرتا ہے۔‘‘ (قرآن 33:21)
Exercise
A). Answer the questions.
1. Describe an event of justice from the life of Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم).
Answer: An event of justice from the life of Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم) is when he resolved a dispute between two brothers over the ownership of a cottage.
He appointed Hazrat Huzaifa Bin Yaman to investigate the matter and gather the evidences. After gathering all the facts, a fair decision was made to resolve the dispute.
2. What is referred to as “A piece of fire” by Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم)?
Answer: Islam strongly forbids false witnessing and presenting unfounded evidence. Doing this to deceive a judge to obtain a favorable decision is referred to as “A piece of fire” by Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم).
3. Why was an inquiry initiated by Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم) while resolving the land dispute?
Answer: Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم) initiated an inquiry to ensure justice and fairness in resolving the land dispute. He ordered Hazrat Huzaifa Bin Yaman to collect all the evidence, take statements, and examine them carefully before making a decision.
4. How does the Holy Quran emphasize justice?
Answer: The Holy Quran emphasizes the importance of justice by commanding believers to stand firm for it as witnesses for Allah even if it is against themselves, their parents, or close relatives.
The Holy Quran also instructs believers to be fair and just, even to their enemies. It teaches that maintaining justice is closer to righteousness and warns against letting hatred or bias influence fair treatment.
5. What is the main idea of the lesson?
Answer: The main idea of the lesson is the importance of justice in Islam, as demonstrated by the actions of Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم).
It highlights the values of fairness, honesty, and integrity in all situations, regardless of personal interests or relationships.
6. What role can justice play in our lives?
Answer: Justice can play an important role in our lives. It can nourish and spread harmony, trust, and equality in society. If we treat others with justice and fairness during our dealings in daily life, we can lay the basis of a peaceful and righteous society.
B) Respond to each statement by writing an explanation as to why you agree or disagree.
1. We live in a fair and just society. I agree / disagree because:
- (Agree) If everyone is treated fairly and equally in our society, then it’s fair and just.
- (Disagree) If some people are treated unfairly or there are unfair rules, then it’s not a fair and just society.
2. It is important to treat others with justice and fairness. I agree / disagree because:
- (Agree) Treating others with justice and fairness helps build trust and respect among people. It also promotes harmony and peace in society.
- (Disagree) Treating others unfairly can lead to conflict, resentment, and a breakdown of trust between people.
3. Revenge can sometimes be justified. I agree / disagree because:
- (Agree) Sometimes, seeking revenge might feel like the right thing to do when we’ve been hurt or wronged.
- (Disagree) Seeking revenge can lead to more harm and conflict. It’s better to find peaceful ways to resolve issues and move forward.
4. There is justice and fairness at my school. I agree / disagree because:
- (Agree) If everyone at my school is treated fairly by teachers and students, and rules are applied equally, then there is justice and fairness.
- (Disagree) If some students are treated unfairly or there are unfair rules, then there isn’t justice and fairness at my school.
Exercise
A. Find the meaning of the following words from the dictionary and identify the parts of speech of the word through abbreviation used.
- opposed
- adopted
- oppression
- approval
- distinction
- decision.
- heir
Word | Meaning | Part of Speech |
---|---|---|
Opposed | To be against or disagree with something or someone. | Verb (V) |
Adopted | To take up or accept something, such as a policy, method, or child, and make it one’s own. | Verb (V) |
Oppression | Prolonged cruel or unjust treatment or control over others, often by authority or power. | Noun (N) |
Approval | The act of agreeing to or accepting something as satisfactory or good. | Noun (N) |
Distinction | A difference or contrast between similar things; also, recognition or honor given for excellence. | Noun (N) |
Decision | A conclusion or resolution reached after careful consideration; the act of making up one’s mind. | Noun (N) |
Heir | A person legally entitled to inherit property, rank, or title of another, especially a relative. | Noun (N) |
B. Underline the silent letters in the following words.
climb | sign | psychology |
vehicle | Wednesday sandwich | handsome |
edge | bridge | walk |
comb | crumbs | debt |
doubt | numb | subtle |
column | muscle | scissors |
thumb | tomb |
Answers
Silent letters in the above words are written in brackets below here.
- Climb (b)
- Sign (g)
- Psychology (p)
- Vehicle (h)
- Wednesday (d, n)
- Sandwich (d)
- Handsome (d)
- Edge (d)
- Bridge (d)
- Walk (l)
- Comb (b)
- Crumbs (b)
- Debt (b)
- Doubt (b)
- Numb (b)
- Subtle (b)
- Column (n)
- Muscle (s)
- Scissors (c)
- Thumb (b)
- Tomb (b)
C. Use a dictionary to demarcate the following words into syllables.
- orderly
- among
- relax
- direct
- aside
- receive
- below
- disagree
- justice
- between
- decide
- silently
- lovingly
- under
- manager
- gardener
- easier
- adorable
- kingdom
- interesting
- double
Answers
Word | Syllables |
---|---|
Orderly | or-der-ly |
Among | a-mong |
Relax | re-lax |
Direct | di-rect |
Aside | a-side |
Receive | re-ceive |
Below | be-low |
Disagree | dis-a-gree |
Justice | jus-tice |
Between | be-tween |
Decide | de-cide |
Silently | si-lent-ly |
Lovingly | lov-ing-ly |
Under | un-der |
Manager | man-a-ger |
Gardener | gar-den-er |
Easier | eas-i-er |
Adorable | a-dor-a-ble |
Kingdom | king-dom |
Interesting | in-ter-est-ing |
Double | dou-ble |
Exercise
A. Complete the mind map and write the summary of the lesson “The Justice of Rasoolullah (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم)”
Answer
The Justice of Rasoolullah (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم)
1. Before Nabuwwat
- Opposition to Injustice
- Sub-idea: Participation in Hilful-Fudul (a pact for fair commercial dealings and social justice)
- Sub-idea: Staying outside moral degeneration during the Age of Ignorance
2. After Nabuwwat
- Implementation of Justice
- Sub-idea: Judging based on evidence, forbidding false testimony
- Sub-idea: Ensuring justice irrespective of status (rich or poor, friend or foe)
3. Principles of Justice
- Divine Command
- Sub-idea: Qur’anic injunctions on standing firm for justice
- Sub-idea: Justice even against oneself or close relatives
- Examples of Fairness
- Sub-idea: Case of the Quraish woman (equal application of law)
- Sub-idea: Refusal to punish the son for the father’s crime
B. Read the first paragraph of the lesson carefully. Underline the specific words, vivid verbs and modifiers.
Answer: Well, as it is not mentioned in the task as to which paragraph should we take as the first one, so here I must write answers for the two beginning paragraphs.
Underlining Specific Words, Vivid Verbs, and Modifiers
Paragraph #1
“In the Qur’an, Allah (سبحانہ و تعالی) commands believers: ‘O believers! Stand firm for justice as witnesses for Allah even if it is against yourselves, your parents, or close relatives. Be they rich or poor, Allah is best to ensure their interests. So do not let your desires cause you to deviate from justice. If you distort the testimony or refuse to give it, then know that Allah is certainly All-Aware of what you do.’ (Surat an-Nisa, 4:135)”
Specific Words: Qur’an, Allah, believers, justice, witnesses, yourselves, parents, close relatives, rich, poor, desires, testimony, All-Aware.
Vivid Verbs: Stand, commands, deviate, distort, refuse, ensure, cause, know.
Modifiers: Firm, even, certainly, best.
Paragraph #2
“Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم) abided by Allah’s(k) commands, even before he was entrusted with the duty of Nabuwwat, justice was instilled in him as a result of divine training. From the time of his childhood, Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم) remained outside the moral degeneration of the societies in the ‘Age of Ignorance. He opposed oppression and injustice in his youth, and he joined the pact of social justice, ‘Hilful-Fudul’ an association, formed for fair commercial dealing in pre-Islamic Makkah.”Hulf means oath whereas ‘Fudul’ means people with virtue.”
Specific words: Muhammad, Rasoolullah, justice, Nabuwwat, divine, childhood, moral, degeneration, societies, Age of Ignorance, oppression, injustice, youth, pact, social justice, Hilful-Fudul, association, fair, commercial, Makkah, Hulf, oath, Fudul, people, virtue.
Vivid verbs: abided, entrusted, instilled, remained, opposed, joined, formed.
Modifiers: Hazrat, divine, moral, pre-Islamic.
C. After brainstorming and developing ideas, write a simple and unified paragraph of about 50 to 60 words on “Patience of Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم)” using a clear topic, sentence specific words, vivid verbs and modifiers.
Answer
“Patience of Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم)”
Hazrat Muhammad Rasoolullah (خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم) showed great patience all his life. Even when people were against him, he stayed strong and calm. He ﷺwas patient with both friends and enemies, always being fair and just. The Prophet ﷺshowed that a good leader handles difficulties with grace and strong faith in Allah (سبحانہ و تعالی). His life still inspires us to be patient and strong in tough times.
This paragraph uses specific words (patience, opposition, strong, justice, fair), vivid verbs (showed, facing, stayed, being, handles, inspires), and modifiers (great, strong, calm, fair, just, good, strong).
Conclusion
These 8th Class English Notes of Unit-1 titled “The Justice of Rasoolullah (خاتم انبیین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم)” are free to study online.
In these English notes we have included solved exercise and given tasks with valuable yet free add-on SLO based notes. We hope it serves you purpose in the best possible way.
Please let us know your feedback on our effort in the comments box below. We are always way forward to welcome your insights to improve further our content.
Thank you for visiting WiseMe!
Sir sowal kha par leke he
Please find under the “Comprehension” section.
Hi asran friends
Sir thanks for all u have posted.
But can i get these units if possible, in shape of a key.
We appreciate your kind words for WiseMe.
As our English notes are available online for free, You can study it here for yourself.
We cannot provide any physical key of it.
Thank you.
This is a good idea for students and thanks 👍 for this man whose created them Usman Pathan 👑
Thank you.
Stay blessed, and keep reading with WiseMe!
Ok thanks i
We Appreciate it.